اس موضوع پر لکھنے سے پہلے بہت سی سوچیں میرے زہن کا مرکز تھی سکول سے لے کر یونیورسٹی تک کے سفر کے بہت سے واقعات میرے دماغ میں گردش کر رہے تھے ایسے میں مجھے گورنمنٹ سکولز اور کالجز کی تعلیم کے بارے میں لکھنے کا خیال آیا

آج مجھے یہ کہنے میں بہت فخر ہے کہ میری ساری تعلیم گورنمنٹ سکولز اور کالجز سے حاصل کی گئی ہے  بہت سے لوگوں کا نظریہ یہ ہے کہ گورنمنٹ سکولز کی پڑھائی اچھی نہیں ہوتی کچھ وقت پہلے تک میرا نظریہ بھی یہی تھا کے کاش میں کسی دوسری اچھی جگہ پڑھتی تو آج میں شاید کسی اور مقام پر ہوتی اس بات کا احساس مجھے اس وقت ہوا جب میں نے کچھ عرصے کے لیے ایک پرائیویٹ سکول میں بطور ٹیچر اپنے فرائض سر انجام دیے اور وہاں کا نظام دیکھ کر میرا دل خون کے آنسوں رویا وہاں بچوں کی بہتر رہنمائی کرنے کی بجائے صرف تعلیم کی نمائش کی جا رہی تھی صبح سکول میں بچوں کے والدین کو لوٹا جاتاہے اور  شام کے وقت اکیڈمی کے رواج نے لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کیا ہوا ہے اور طالب علم ایک مشین کی مانند نمبروں کی دور میں بھاگ رہے ہیں  اور مجھے شدید افسوس سے کہنا پر رہا ہے کے آج کے بچوں میں نہ صرف محنت کرنے کی لگن ہی ختم ہوتی جا رہی ہے بلکہ چیزوں کو سمجھنے کی صلاحیت بھی دم توڑتی جارہی ہے 
ان حالات کا جائزہ لیتے ہوئے مجھے یہ احساس ہوا کے میں نے جن تعلیمی اداروں میں تعلیم حاصل کی وہ بہتر نہیں بلکہ بہترین تھے اور میرے والدین اکیڈمی پڑھنے کے رواج کے خلاف تھے تو اس طرح میں اس تعلیمی نمائش کے سسٹم سے بھی مکمل طور پر مخفوظ رہی  گورنمنٹ سکول میں تعلیم حاصل کرنے سے مجھے جو سب سے بڑا فائدہ  حاصل ہوا وہ یہ تھا کے مجھ میں محنت کرنے کا جذبہ پیدا ہوا خود سے کام کرنے کی لگن پیدا ہوئی چیزوں کو جاننے کا شوق پیدا ہوا ایک کام کو اس وقت تک کرتے رہنا جب تک وہ مکمل نہ ہو جائے اور یہ عادت میرے لیے بہت ہی فائدہ مند ثابت ہوئی اور انھیں عادات کی بدولت میں نے کمپیوٹر سائنس کی ڈگری حاصل کی اور  آج میں جب اپنے اردگرد طالبات کو دیکھتی ہوں تو مجھے خیرت ہوتی ہے کے بڑے بڑے اداروں میں پڑھنے کے باوجود طالب علم چھوٹی چھوٹی چیزوں کو سمجھنے سے قاصر ہوتے ہیں
  آج  مجھے یہ کہنے میں بہت فخر محسوس ہوتا ہے کہ آج میں جو کچھ بھی ہوں صرف اور صرف گورنمنٹ سکولز اور کالجز کی بدولت ہوں اور یہ تحریر پڑھنے والوں سے گزارش ہے اس پرائیویٹ سکولز اور کالجز کے نمائشی تعلیمی نظام کو توڑنے میں ایک دوسرے کی مدد کریں کیونکہ یہ  نہ صرف ہماری قوم کے نوجوانوں کی سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کو ختم کر رہا ہے بلکہ اس کی وجہ سے ان کی شخصیت پر بھی بہت سے منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں شکریہ